سورة غافر

اردو

سورة غافر - عدد الآيات 85

حمٓ ﴿١﴾

حٰم

تَنزِيلُ ٱلْكِتَٰبِ مِنَ ٱللَّهِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْعَلِيمِ ﴿٢﴾

اس کتاب کا اتارا جانا خدائے غالب ودانا کی طرف سے ہے

غَافِرِ ٱلذَّنۢبِ وَقَابِلِ ٱلتَّوْبِ شَدِيدِ ٱلْعِقَابِ ذِى ٱلطَّوْلِ ۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ إِلَيْهِ ٱلْمَصِيرُ ﴿٣﴾

جو گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے اور سخت عذاب دینے والا اور صاحب کرم ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی کی طرف پھر کر جانا ہے

مَا يُجَٰدِلُ فِىٓ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ إِلَّا ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ فَلَا يَغْرُرْكَ تَقَلُّبُهُمْ فِى ٱلْبِلَٰدِ ﴿٤﴾

خدا کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں۔ تو ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھرنا تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے

كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍۢ وَٱلْأَحْزَابُ مِنۢ بَعْدِهِمْ ۖ وَهَمَّتْ كُلُّ أُمَّةٍۭ بِرَسُولِهِمْ لِيَأْخُذُوهُ ۖ وَجَٰدَلُواْ بِٱلْبَٰطِلِ لِيُدْحِضُواْ بِهِ ٱلْحَقَّ فَأَخَذْتُهُمْ ۖ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ ﴿٥﴾

ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد اور اُمتوں نے بھی (پیغمبروں کی) تکذیب کی۔ اور ہر اُمت نے اپنے پیغمبر کے بارے میں یہی قصد کیا کہ اس کو پکڑ لیں اور بیہودہ (شہبات سے) جھگڑتے رہے کہ اس سے حق کو زائل کردیں تو میں نے ان کو پکڑ لیا (سو دیکھ لو) میرا عذاب کیسا ہوا

وَكَذَٰلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ أَنَّهُمْ أَصْحَٰبُ ٱلنَّارِ ﴿٦﴾

اور اسی طرح کافروں کے بارے میں بھی تمہارے پروردگار کی بات پوری ہوچکی ہے کہ وہ اہل دوزخ ہیں

ٱلَّذِينَ يَحْمِلُونَ ٱلْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُۥ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِۦ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ ءَامَنُواْ رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَىْءٍۢ رَّحْمَةًۭ وَعِلْمًۭا فَٱغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُواْ وَٱتَّبَعُواْ سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ ٱلْجَحِيمِ ﴿٧﴾

جو لوگ عرش کو اٹھائے ہوئے اور جو اس کے گردا گرد (حلقہ باندھے ہوئے) ہیں (یعنی فرشتے) وہ اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور مومنوں کے لئے بخشش مانگتے رہتے ہیں۔ کہ اے ہمارے پروردگار تیری رحمت اور تیرا علم ہر چیز کو احاطہ کئے ہوئے ہے تو جن لوگوں نے توبہ کی اور تیرے رستے پر چلے ان کو بخش دے اور دوزخ کے عذاب سے بچالے

رَبَّنَا وَأَدْخِلْهُمْ جَنَّٰتِ عَدْنٍ ٱلَّتِى وَعَدتَّهُمْ وَمَن صَلَحَ مِنْ ءَابَآئِهِمْ وَأَزْوَٰجِهِمْ وَذُرِّيَّٰتِهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿٨﴾

اے ہمارے پروردگار ان کو ہمیشہ رہنے کے بہشتوں میں داخل کر جن کا تونے ان سے وعدہ کیا ہے اور جو ان کے باپ دادا اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے نیک ہوں ان کو بھی۔ بےشک تو غالب حکمت والا ہے

وَقِهِمُ ٱلسَّيِّـَٔاتِ ۚ وَمَن تَقِ ٱلسَّيِّـَٔاتِ يَوْمَئِذٍۢ فَقَدْ رَحِمْتَهُۥ ۚ وَذَٰلِكَ هُوَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ﴿٩﴾

اور ان کو عذابوں سے بچائے رکھ۔ اور جس کو تو اس روز عذابوں سے بچا لے گا تو بےشک اس پر مہربانی فرمائی اور یہی بڑی کامیابی ہے

إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يُنَادَوْنَ لَمَقْتُ ٱللَّهِ أَكْبَرُ مِن مَّقْتِكُمْ أَنفُسَكُمْ إِذْ تُدْعَوْنَ إِلَى ٱلْإِيمَٰنِ فَتَكْفُرُونَ ﴿١٠﴾

جن لوگوں نے کفر کیا ان سے پکار کر کہہ دیا جائے گا کہ جب تم (دنیا میں) ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے اور مانتے نہیں تھے تو خدا اس سے کہیں زیادہ بیزار ہوتا تھا جس قدر تم اپنے آپ سے بیزار ہو رہے ہو

قَالُواْ رَبَّنَآ أَمَتَّنَا ٱثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا ٱثْنَتَيْنِ فَٱعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَىٰ خُرُوجٍۢ مِّن سَبِيلٍۢ ﴿١١﴾

وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہم کو دو دفعہ بےجان کیا اور دو دفعہ جان بخشی۔ ہم کو اپنے گناہوں کا اقرار ہے تو کیا نکلنے کی کوئی سبیل ہے؟

ذَٰلِكُم بِأَنَّهُۥٓ إِذَا دُعِىَ ٱللَّهُ وَحْدَهُۥ كَفَرْتُمْ ۖ وَإِن يُشْرَكْ بِهِۦ تُؤْمِنُواْ ۚ فَٱلْحُكْمُ لِلَّهِ ٱلْعَلِىِّ ٱلْكَبِيرِ ﴿١٢﴾

یہ اس لئے کہ جب تنہا خدا کو پکارا جاتا تھا تو تم انکار کردیتے تھے۔ اور اگر اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جاتا تھا تو تسلیم کرلیتے تھے تو حکم تو خدا ہی کا ہے جو (سب سے) اوپر اور (سب سے) بڑا ہے

هُوَ ٱلَّذِى يُرِيكُمْ ءَايَٰتِهِۦ وَيُنَزِّلُ لَكُم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ رِزْقًۭا ۚ وَمَا يَتَذَكَّرُ إِلَّا مَن يُنِيبُ ﴿١٣﴾

وہی تو ہے جو تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور تم پر آسمان سے رزق اُتارتا ہے۔ اور نصیحت تو وہی پکڑتا ہے جو (اس کی طرف) رجوع کرتا ہے

فَٱدْعُواْ ٱللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ ٱلْكَٰفِرُونَ ﴿١٤﴾

تو خدا کی عبادت کو خالص کر کر اُسی کو پکارو اگرچہ کافر برا ہی مانیں

رَفِيعُ ٱلدَّرَجَٰتِ ذُو ٱلْعَرْشِ يُلْقِى ٱلرُّوحَ مِنْ أَمْرِهِۦ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ لِيُنذِرَ يَوْمَ ٱلتَّلَاقِ ﴿١٥﴾

مالک درجات عالی اور صاحب عرش ہے۔ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی بھیجتا ہے تاکہ ملاقات کے دن سے ڈراوے

يَوْمَ هُم بَٰرِزُونَ ۖ لَا يَخْفَىٰ عَلَى ٱللَّهِ مِنْهُمْ شَىْءٌۭ ۚ لِّمَنِ ٱلْمُلْكُ ٱلْيَوْمَ ۖ لِلَّهِ ٱلْوَٰحِدِ ٱلْقَهَّارِ ﴿١٦﴾

جس روز وہ نکل پڑیں گے ان کی کوئی چیز خدا سے مخفی نہ رہے گی۔ آج کس کی بادشاہت ہے؟ خدا کی جو اکیلا اور غالب ہے

ٱلْيَوْمَ تُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا كَسَبَتْ ۚ لَا ظُلْمَ ٱلْيَوْمَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَرِيعُ ٱلْحِسَابِ ﴿١٧﴾

آج کے دن ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ آج (کسی کے حق میں) بےانصافی نہیں ہوگی۔ بےشک خدا جلد حساب لینے والا ہے

وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ ٱلْءَازِفَةِ إِذِ ٱلْقُلُوبُ لَدَى ٱلْحَنَاجِرِ كَٰظِمِينَ ۚ مَا لِلظَّٰلِمِينَ مِنْ حَمِيمٍۢ وَلَا شَفِيعٍۢ يُطَاعُ ﴿١٨﴾

اور ان کو قریب آنے والے دن سے ڈراؤ جب کہ دل غم سے بھر کر گلوں تک آرہے ہوں گے۔ (اور) ظالموں کا کوئی دوست نہ ہوگا اور نہ کوئی سفارشی جس کی بات قبول کی جائے

يَعْلَمُ خَآئِنَةَ ٱلْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِى ٱلصُّدُورُ ﴿١٩﴾

وہ آنکھوں کی خیانت کو جانتا ہے اور جو (باتیں) سینوں میں پوشیدہ ہیں (ان کو بھی)

وَٱللَّهُ يَقْضِى بِٱلْحَقِّ ۖ وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَقْضُونَ بِشَىْءٍ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ ﴿٢٠﴾

اور خدا سچائی کے ساتھ حکم فرماتا ہے اور جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ کچھ بھی حکم نہیں دے سکتے۔ بےشک خدا سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے

۞ أَوَلَمْ يَسِيرُواْ فِى ٱلْأَرْضِ فَيَنظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلَّذِينَ كَانُواْ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُواْ هُمْ أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةًۭ وَءَاثَارًۭا فِى ٱلْأَرْضِ فَأَخَذَهُمُ ٱللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ وَمَا كَانَ لَهُم مِّنَ ٱللَّهِ مِن وَاقٍۢ ﴿٢١﴾

کیا انہوں نے زمین میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھ لیتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا۔ وہ ان سے زور اور زمین میں نشانات (بنانے) کے لحاظ سے کہیں بڑھ کر تھے تو خدا نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا۔ اور ان کو خدا (کے عذاب) سے کوئی بھی بچانے والا نہ تھا

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِٱلْبَيِّنَٰتِ فَكَفَرُواْ فَأَخَذَهُمُ ٱللَّهُ ۚ إِنَّهُۥ قَوِىٌّۭ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ ﴿٢٢﴾

یہ اس لئے کہ ان کے پاس پیغمبر کھلی دلیلیں لاتے تھے تو یہ کفر کرتے تھے سو خدا نے ان کو پکڑ لیا۔ بےشک وہ صاحب قوت (اور) سخت عذاب دینے والا ہے

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِـَٔايَٰتِنَا وَسُلْطَٰنٍۢ مُّبِينٍ ﴿٢٣﴾

اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں اور دلیل روشن دے کر بھیجا

إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَهَٰمَٰنَ وَقَٰرُونَ فَقَالُواْ سَٰحِرٌۭ كَذَّابٌۭ ﴿٢٤﴾

(یعنی) فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف تو انہوں نے کہا کہ یہ تو جادوگر ہے جھوٹا

فَلَمَّا جَآءَهُم بِٱلْحَقِّ مِنْ عِندِنَا قَالُواْ ٱقْتُلُوٓاْ أَبْنَآءَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ وَٱسْتَحْيُواْ نِسَآءَهُمْ ۚ وَمَا كَيْدُ ٱلْكَٰفِرِينَ إِلَّا فِى ضَلَٰلٍۢ ﴿٢٥﴾

غرض جب وہ ان کے پاس ہماری طرف سے حق لے کر پہنچے تو کہنے لگے کہ جو اس کے ساتھ (خدا پر) ایمان لائے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کردو اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دو۔ اور کافروں کی تدبیریں بےٹھکانے ہوتی ہیں

وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُونِىٓ أَقْتُلْ مُوسَىٰ وَلْيَدْعُ رَبَّهُۥٓ ۖ إِنِّىٓ أَخَافُ أَن يُبَدِّلَ دِينَكُمْ أَوْ أَن يُظْهِرَ فِى ٱلْأَرْضِ ٱلْفَسَادَ ﴿٢٦﴾

اور فرعون بولا کہ مجھے چھوڑو کہ موسیٰ کو قتل کردوں اور وہ اپنے پروردگار کو بلالے۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ (کہیں) تمہارے دین کو نہ بدل دے یا ملک میں فساد (نہ) پیدا کردے

وَقَالَ مُوسَىٰٓ إِنِّى عُذْتُ بِرَبِّى وَرَبِّكُم مِّن كُلِّ مُتَكَبِّرٍۢ لَّا يُؤْمِنُ بِيَوْمِ ٱلْحِسَابِ ﴿٢٧﴾

موسیٰ نے کہا کہ میں ہر متکبر سے جو حساب کے دن (یعنی قیامت) پر ایمان نہیں لاتا۔ اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ لے چکا ہوں

وَقَالَ رَجُلٌۭ مُّؤْمِنٌۭ مِّنْ ءَالِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَٰنَهُۥٓ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّىَ ٱللَّهُ وَقَدْ جَآءَكُم بِٱلْبَيِّنَٰتِ مِن رَّبِّكُمْ ۖ وَإِن يَكُ كَٰذِبًۭا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُۥ ۖ وَإِن يَكُ صَادِقًۭا يُصِبْكُم بَعْضُ ٱلَّذِى يَعِدُكُمْ ۖ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى مَنْ هُوَ مُسْرِفٌۭ كَذَّابٌۭ ﴿٢٨﴾

اور فرعون کے لوگوں میں سے ایک مومن شخص جو اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھتا تھا کہنے لگا کیا تم ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا پروردگار خدا ہے اور وہ تمہارے پروردگار (کی طرف) سے نشانیاں بھی لے کر آیا ہے۔ اور اگر وہ جھوٹا ہوگا تو اس کے جھوٹ کا ضرر اسی کو ہوگا۔ اور اگر سچا ہوگا تو کوئی سا عذاب جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے تم پر واقع ہو کر رہے گا۔ بےشک خدا اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو بےلحاظ جھوٹا ہے

يَٰقَوْمِ لَكُمُ ٱلْمُلْكُ ٱلْيَوْمَ ظَٰهِرِينَ فِى ٱلْأَرْضِ فَمَن يَنصُرُنَا مِنۢ بَأْسِ ٱللَّهِ إِن جَآءَنَا ۚ قَالَ فِرْعَوْنُ مَآ أُرِيكُمْ إِلَّا مَآ أَرَىٰ وَمَآ أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ ٱلرَّشَادِ ﴿٢٩﴾

اے قوم آج تمہاری ہی بادشاہت ہے اور تم ہی ملک میں غالب ہو۔ (لیکن) اگر ہم پر خدا کا عذاب آگیا تو (اس کے دور کرنے کے لئے) ہماری مدد کون کرے گا۔ فرعون نے کہا کہ میں تمہیں وہی بات سُجھاتا ہوں جو مجھے سوجھی ہے اور وہی راہ بتاتا ہوں جس میں بھلائی ہے

وَقَالَ ٱلَّذِىٓ ءَامَنَ يَٰقَوْمِ إِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيْكُم مِّثْلَ يَوْمِ ٱلْأَحْزَابِ ﴿٣٠﴾

تو جو مومن تھا وہ کہنے لگا کہ اے قوم مجھے تمہاری نسبت خوف ہے کہ (مبادا) تم پر اور اُمتوں کی طرح کے دن کا عذاب آجائے

مِثْلَ دَأْبِ قَوْمِ نُوحٍۢ وَعَادٍۢ وَثَمُودَ وَٱلَّذِينَ مِنۢ بَعْدِهِمْ ۚ وَمَا ٱللَّهُ يُرِيدُ ظُلْمًۭا لِّلْعِبَادِ ﴿٣١﴾

یعنی) نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو لوگ ان کے پیچھے ہوئے ہیں ان کے حال کی طرح (تمہارا حال نہ ہوجائے) اور خدا تو بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا

وَيَٰقَوْمِ إِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمَ ٱلتَّنَادِ ﴿٣٢﴾

اور اے قوم مجھے تمہاری نسبت پکار کے دن (یعنی قیامت) کا خوف ہے

يَوْمَ تُوَلُّونَ مُدْبِرِينَ مَا لَكُم مِّنَ ٱللَّهِ مِنْ عَاصِمٍۢ ۗ وَمَن يُضْلِلِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِنْ هَادٍۢ ﴿٣٣﴾

جس دن تم پیٹھ پھیر کر (قیامت کے دن سے) بھاگو گے (اس دن) تم کو کوئی (عذاب) خدا سے بچانے والا نہ ہوگا۔ اور جس شخص کو خدا گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں

وَلَقَدْ جَآءَكُمْ يُوسُفُ مِن قَبْلُ بِٱلْبَيِّنَٰتِ فَمَا زِلْتُمْ فِى شَكٍّۢ مِّمَّا جَآءَكُم بِهِۦ ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَن يَبْعَثَ ٱللَّهُ مِنۢ بَعْدِهِۦ رَسُولًۭا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ ٱللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌۭ مُّرْتَابٌ ﴿٣٤﴾

اور پہلے یوسف بھی تمہارے پاس نشانیاں لے کر آئے تھے تو جو وہ لائے تھے اس سے تم ہمیشہ شک ہی میں رہے۔ یہاں تک کہ جب وہ فوت ہوگئے تو تم کہنے لگے کہ خدا اس کے بعد کبھی کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح خدا اس شخص کو گمراہ کر دیتا ہے جو حد سے نکل جانے والا اور شک کرنے والا ہو

ٱلَّذِينَ يُجَٰدِلُونَ فِىٓ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَٰنٍ أَتَىٰهُمْ ۖ كَبُرَ مَقْتًا عِندَ ٱللَّهِ وَعِندَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ ٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍۢ جَبَّارٍۢ ﴿٣٥﴾

جو لوگ بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی دلیل آئی ہو خدا کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔ خدا کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک یہ جھگڑا سخت ناپسند ہے۔ اسی طرح خدا ہر متکبر سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے

وَقَالَ فِرْعَوْنُ يَٰهَٰمَٰنُ ٱبْنِ لِى صَرْحًۭا لَّعَلِّىٓ أَبْلُغُ ٱلْأَسْبَٰبَ ﴿٣٦﴾

اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک محل بناؤ تاکہ میں (اس پر چڑھ کر) رستوں پر پہنچ جاؤں

أَسْبَٰبَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ فَأَطَّلِعَ إِلَىٰٓ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّى لَأَظُنُّهُۥ كَٰذِبًۭا ۚ وَكَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوٓءُ عَمَلِهِۦ وَصُدَّ عَنِ ٱلسَّبِيلِ ۚ وَمَا كَيْدُ فِرْعَوْنَ إِلَّا فِى تَبَابٍۢ ﴿٣٧﴾

(یعنی) آسمانوں کے رستوں پر، پھر موسیٰ کے خدا کو دیکھ لوں اور میں تو اسے جھوٹا سمجھتا ہوں۔ اور اسی طرح فرعون کو اس کے اعمال بد اچھے معلوم ہوتے تھے اور وہ رستے سے روک دیا گیا تھا۔ اور فرعون کی تدبیر تو بےکار تھی

وَقَالَ ٱلَّذِىٓ ءَامَنَ يَٰقَوْمِ ٱتَّبِعُونِ أَهْدِكُمْ سَبِيلَ ٱلرَّشَادِ ﴿٣٨﴾

اور وہ شخص جو مومن تھا اس نے کہا کہ بھائیو میرے پیچھے چلو میں تمہیں بھلائی کا رستہ دکھاؤ ں

يَٰقَوْمِ إِنَّمَا هَٰذِهِ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا مَتَٰعٌۭ وَإِنَّ ٱلْءَاخِرَةَ هِىَ دَارُ ٱلْقَرَارِ ﴿٣٩﴾

بھائیو یہ دنیا کی زندگی (چند روزہ) فائدہ اٹھانے کی چیز ہے۔ اور جو آخرت ہے وہی ہمیشہ رہنے کا گھر ہے

مَنْ عَمِلَ سَيِّئَةًۭ فَلَا يُجْزَىٰٓ إِلَّا مِثْلَهَا ۖ وَمَنْ عَمِلَ صَٰلِحًۭا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌۭ فَأُوْلَٰٓئِكَ يَدْخُلُونَ ٱلْجَنَّةَ يُرْزَقُونَ فِيهَا بِغَيْرِ حِسَابٍۢ ﴿٤٠﴾

جو برے کام کرے گا اس کو بدلہ بھی ویسا ہی ملے گا۔ اور جو نیک کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور وہ صاحب ایمان بھی ہوگا تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے وہاں ان کو بےشمار رزق ملے گا

۞ وَيَٰقَوْمِ مَا لِىٓ أَدْعُوكُمْ إِلَى ٱلنَّجَوٰةِ وَتَدْعُونَنِىٓ إِلَى ٱلنَّارِ ﴿٤١﴾

اور اے قوم میرا کیا (حال) ہے کہ میں تم کو نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے (دوزخ کی) آگ کی طرف بلاتے ہو

تَدْعُونَنِى لِأَكْفُرَ بِٱللَّهِ وَأُشْرِكَ بِهِۦ مَا لَيْسَ لِى بِهِۦ عِلْمٌۭ وَأَنَا۠ أَدْعُوكُمْ إِلَى ٱلْعَزِيزِ ٱلْغَفَّٰرِ ﴿٤٢﴾

تم مجھے اس لئے بلاتے ہو کہ خدا کے ساتھ کفر کروں اور اس چیز کو اس کا شریک مقرر کروں جس کا مجھے کچھ بھی علم نہیں۔ اور میں تم کو (خدائے) غالب (اور) بخشنے والے کی طرف بلاتا ہوں

لَا جَرَمَ أَنَّمَا تَدْعُونَنِىٓ إِلَيْهِ لَيْسَ لَهُۥ دَعْوَةٌۭ فِى ٱلدُّنْيَا وَلَا فِى ٱلْءَاخِرَةِ وَأَنَّ مَرَدَّنَآ إِلَى ٱللَّهِ وَأَنَّ ٱلْمُسْرِفِينَ هُمْ أَصْحَٰبُ ٱلنَّارِ ﴿٤٣﴾

سچ تو یہ ہے کہ جس چیز کی طرف تم مجھے بلاتے ہو اس کو دنیا اور آخرت میں بلانے (یعنی دعا قبول کرنے) کا مقدور نہیں اور ہم کو خدا کی طرف لوٹنا ہے اور حد سے نکل جانے والے دوزخی ہیں

فَسَتَذْكُرُونَ مَآ أَقُولُ لَكُمْ ۚ وَأُفَوِّضُ أَمْرِىٓ إِلَى ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بَصِيرٌۢ بِٱلْعِبَادِ ﴿٤٤﴾

جو بات میں تم سے کہتا ہوں تم اسے آگے چل کر یاد کرو گے۔ اور میں اپنا کام خدا کے سپرد کرتا ہوں۔ بےشک خدا بندوں کو دیکھنے والا ہے

فَوَقَىٰهُ ٱللَّهُ سَيِّـَٔاتِ مَا مَكَرُواْ ۖ وَحَاقَ بِـَٔالِ فِرْعَوْنَ سُوٓءُ ٱلْعَذَابِ ﴿٤٥﴾

غرض خدا نے موسیٰ کو ان لوگوں کی تدبیروں کی برائیوں سے محفوظ رکھا اور فرعون والوں کو برے عذاب نے آگھیرا

ٱلنَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّۭا وَعَشِيًّۭا ۖ وَيَوْمَ تَقُومُ ٱلسَّاعَةُ أَدْخِلُوٓاْ ءَالَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ ٱلْعَذَابِ ﴿٤٦﴾

یعنی) آتش (جہنم) کہ صبح وشام اس کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں۔ اور جس روز قیامت برپا ہوگی (حکم ہوگا کہ) فرعون والوں کو نہایت سخت عذاب میں داخل کرو

وَإِذْ يَتَحَآجُّونَ فِى ٱلنَّارِ فَيَقُولُ ٱلضُّعَفَٰٓؤُاْ لِلَّذِينَ ٱسْتَكْبَرُوٓاْ إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًۭا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًۭا مِّنَ ٱلنَّارِ ﴿٤٧﴾

اور جب وہ دوزخ میں جھگڑیں گے تو ادنیٰ درجے کے لوگ بڑے آدمیوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابع تھے تو کیا تم دوزخ (کے عذاب) کا کچھ حصہ ہم سے دور کرسکتے ہو؟

قَالَ ٱلَّذِينَ ٱسْتَكْبَرُوٓاْ إِنَّا كُلٌّۭ فِيهَآ إِنَّ ٱللَّهَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ ٱلْعِبَادِ ﴿٤٨﴾

بڑے آدمی کہیں گے کہ تم (بھی اور) ہم (بھی) سب دوزخ میں (رہیں گے) خدا بندوں میں فیصلہ کرچکا ہے

وَقَالَ ٱلَّذِينَ فِى ٱلنَّارِ لِخَزَنَةِ جَهَنَّمَ ٱدْعُواْ رَبَّكُمْ يُخَفِّفْ عَنَّا يَوْمًۭا مِّنَ ٱلْعَذَابِ ﴿٤٩﴾

اور جو لوگ آگ میں (جل رہے) ہوں گے وہ دوزخ کے داروغوں سے کہیں گے کہ اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ ایک روز تو ہم سے عذاب ہلکا کردے

قَالُوٓاْ أَوَلَمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُم بِٱلْبَيِّنَٰتِ ۖ قَالُواْ بَلَىٰ ۚ قَالُواْ فَٱدْعُواْ ۗ وَمَا دُعَٰٓؤُاْ ٱلْكَٰفِرِينَ إِلَّا فِى ضَلَٰلٍ ﴿٥٠﴾

وہ کہیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہارے پیغمبر نشانیاں لے کر نہیں آئے تھے۔ وہ کہیں گے کیوں نہیں تو وہ کہیں گے کہ تم ہی دعا کرو۔ اور کافروں کی دعا (اس روز) بےکار ہوگی

إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ ٱلْأَشْهَٰدُ ﴿٥١﴾

ہم اپنے پیغمبروں کی اور جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کی دنیا کی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے (یعنی قیامت کو بھی)

يَوْمَ لَا يَنفَعُ ٱلظَّٰلِمِينَ مَعْذِرَتُهُمْ ۖ وَلَهُمُ ٱللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوٓءُ ٱلدَّارِ ﴿٥٢﴾

جس دن ظالموں کو ان کی معذرت کچھ فائدہ نہ دے گی اور ان کے لئے لعنت اور برا گھر ہے

وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْهُدَىٰ وَأَوْرَثْنَا بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٱلْكِتَٰبَ ﴿٥٣﴾

اور ہم نے موسیٰ کو ہدایت (کی کتاب) دی اور بنی اسرائیل کو اس کتاب کا وارث بنایا

هُدًۭى وَذِكْرَىٰ لِأُوْلِى ٱلْأَلْبَٰبِ ﴿٥٤﴾

عقل والوں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے

فَٱصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ ٱللَّهِ حَقٌّۭ وَٱسْتَغْفِرْ لِذَنۢبِكَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِٱلْعَشِىِّ وَٱلْإِبْكَٰرِ ﴿٥٥﴾

تو صبر کرو بےشک خدا کا وعدہ سچا ہے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور صبح وشام اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو

إِنَّ ٱلَّذِينَ يُجَٰدِلُونَ فِىٓ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَٰنٍ أَتَىٰهُمْ ۙ إِن فِى صُدُورِهِمْ إِلَّا كِبْرٌۭ مَّا هُم بِبَٰلِغِيهِ ۚ فَٱسْتَعِذْ بِٱللَّهِ ۖ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ ﴿٥٦﴾

جو لوگ بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو خدا کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں ان کے دلوں میں اور کچھ نہیں (ارادہٴ) عظمت ہے اور وہ اس کو پہنچنے والے نہیں تو خدا کی پناہ مانگو۔ بےشک وہ سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے

لَخَلْقُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٥٧﴾

آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے کی نسبت بڑا (کام) ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے

وَمَا يَسْتَوِى ٱلْأَعْمَىٰ وَٱلْبَصِيرُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّٰلِحَٰتِ وَلَا ٱلْمُسِىٓءُ ۚ قَلِيلًۭا مَّا تَتَذَكَّرُونَ ﴿٥٨﴾

اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں۔ اور نہ ایمان لانے والے نیکوکار اور نہ بدکار (برابر ہیں) (حقیقت یہ ہے کہ) تم بہت کم غور کرتے ہو

إِنَّ ٱلسَّاعَةَ لَءَاتِيَةٌۭ لَّا رَيْبَ فِيهَا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٥٩﴾

قیامت آنے والی ہے اس میں کچھ شک نہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں رکھتے

وَقَالَ رَبُّكُمُ ٱدْعُونِىٓ أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِى سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ ﴿٦٠﴾

اور تمہارے پروردگار نے کہا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری (دعا) قبول کروں گا۔ جو لوگ میری عبادت سے ازراہ تکبر کنیاتے ہیں۔ عنقریب جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے

ٱللَّهُ ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلَّيْلَ لِتَسْكُنُواْ فِيهِ وَٱلنَّهَارَ مُبْصِرًا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ ﴿٦١﴾

خدا ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا (کہ اس میں کام کرو) بےشک خدا لوگوں پر فضل کرنے والا ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے

ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمْ خَٰلِقُ كُلِّ شَىْءٍۢ لَّآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ ﴿٦٢﴾

یہی خدا تمہارا پروردگار ہے جو ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم کہاں بھٹک رہے ہو؟

كَذَٰلِكَ يُؤْفَكُ ٱلَّذِينَ كَانُواْ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ يَجْحَدُونَ ﴿٦٣﴾

اسی طرح وہ لوگ بھٹک رہے تھے جو خدا کی آیتوں سے انکار کرتے تھے

ٱللَّهُ ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَرْضَ قَرَارًۭا وَٱلسَّمَآءَ بِنَآءًۭ وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَرَزَقَكُم مِّنَ ٱلطَّيِّبَٰتِ ۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمْ ۖ فَتَبَارَكَ ٱللَّهُ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٦٤﴾

خدا ہی تو ہے جس نے زمین کو تمہارے لئے ٹھیرنے کی جگہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہاری صورتیں بنائیں اور صورتیں بھی خوب بنائیں اور تمہیں پاکیزہ چیزیں کھانے کو دیں۔ یہی خدا تمہارا پروردگار ہے۔ پس خدائے پروردگار عالم بہت ہی بابرکت ہے

هُوَ ٱلْحَىُّ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ فَٱدْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ ۗ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٦٥﴾

وہ زندہ ہے (جسے موت نہیں) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو اس کی عبادت کو خالص کر کر اسی کو پکارو۔ ہر طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام جہان کا پروردگار ہے

۞ قُلْ إِنِّى نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَمَّا جَآءَنِىَ ٱلْبَيِّنَٰتُ مِن رَّبِّى وَأُمِرْتُ أَنْ أُسْلِمَ لِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٦٦﴾

(اے محمدﷺ ان سے) کہہ دو کہ مجھے اس بات کی ممانعت کی گئی ہے کہ جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو ان کی پرستش کروں (اور میں ان کی کیونکر پرستش کروں) جب کہ میرے پاس میرے پروردگار (کی طرف) سے کھلی دلیلیں آچکی ہیں اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ پروردگار عالم ہی کا تابع فرمان ہوں

هُوَ ٱلَّذِى خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍۢ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍۢ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍۢ ثُمَّ يُخْرِجُكُمْ طِفْلًۭا ثُمَّ لِتَبْلُغُوٓاْ أَشُدَّكُمْ ثُمَّ لِتَكُونُواْ شُيُوخًۭا ۚ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّىٰ مِن قَبْلُ ۖ وَلِتَبْلُغُوٓاْ أَجَلًۭا مُّسَمًّۭى وَلَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٦٧﴾

وہی تو ہے جس نے تم کو (پہلے) مٹی سے پیدا کیا۔ ہھر نطفہ بنا کر پھر لوتھڑا بنا کر پھر تم کو نکالتا ہے (کہ تم) بچّے (ہوتے ہو) پھر تم اپنی جوانی کو پہنچتے ہو۔ پھر بوڑھے ہوجاتے ہو۔ اور کوئی تم میں سے پہلے ہی مرجاتا ہے اور تم (موت کے) وقت مقرر تک پہنچ جاتے ہو اور تاکہ تم سمجھو

هُوَ ٱلَّذِى يُحْىِۦ وَيُمِيتُ ۖ فَإِذَا قَضَىٰٓ أَمْرًۭا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ ﴿٦٨﴾

وہی تو ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے۔ پھر جب وہ کوئی کام کرنا (اور کسی کو پیدا کرنا) چاہتا ہے تو اس سے کہہ دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ جاتا ہے

أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ يُجَٰدِلُونَ فِىٓ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ أَنَّىٰ يُصْرَفُونَ ﴿٦٩﴾

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو خدا کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔ یہ کہاں بھٹک رہے ہیں؟

ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِٱلْكِتَٰبِ وَبِمَآ أَرْسَلْنَا بِهِۦ رُسُلَنَا ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٧٠﴾

جن لوگوں نے کتاب (خدا) کو اور جو کچھ ہم نے پیغمبروں کو دے کر بھیجا اس کو جھٹلایا۔ وہ عنقریب معلوم کرلیں گے

إِذِ ٱلْأَغْلَٰلُ فِىٓ أَعْنَٰقِهِمْ وَٱلسَّلَٰسِلُ يُسْحَبُونَ ﴿٧١﴾

جب کہ ان کی گردنوں میں طوق اور زنجیریں ہوں گی (اور) گھسیٹے جائیں گے

فِى ٱلْحَمِيمِ ثُمَّ فِى ٱلنَّارِ يُسْجَرُونَ ﴿٧٢﴾

(یعنی) کھولتے ہوئے پانی میں۔ پھر آگ میں جھونک دیئے جائیں گے

ثُمَّ قِيلَ لَهُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تُشْرِكُونَ ﴿٧٣﴾

پھر ان سے کہا جائے گا کہ وہ کہاں ہیں جن کو تم (خدا کے) شریک بناتے تھے

مِن دُونِ ٱللَّهِ ۖ قَالُواْ ضَلُّواْ عَنَّا بَل لَّمْ نَكُن نَّدْعُواْ مِن قَبْلُ شَيْـًۭٔا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ ٱللَّهُ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٧٤﴾

(یعنی غیر خدا) کہیں گے وہ تو ہم سے جاتے رہے بلکہ ہم تو پہلے کسی چیز کو پکارتے ہی نہیں تھے۔ اسی طرح خدا کافروں کو گمراہ کرتا ہے

ذَٰلِكُم بِمَا كُنتُمْ تَفْرَحُونَ فِى ٱلْأَرْضِ بِغَيْرِ ٱلْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَمْرَحُونَ ﴿٧٥﴾

یہ اس کا بدلہ ہے کہ تم زمین میں حق کے بغیر (یعنی اس کے خلاف) خوش ہوا کرتے تھے اور اس کی (سزا ہے) کہ اترایا کرتے تھے

ٱدْخُلُوٓاْ أَبْوَٰبَ جَهَنَّمَ خَٰلِدِينَ فِيهَا ۖ فَبِئْسَ مَثْوَى ٱلْمُتَكَبِّرِينَ ﴿٧٦﴾

(اب) جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ۔ ہمیشہ اسی میں رہو گے۔ متکبروں کا کیا برا ٹھکانا ہے

فَٱصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ ٱللَّهِ حَقٌّۭ ۚ فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ ٱلَّذِى نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ ﴿٧٧﴾

تو (اے پیغمبر) صبر کرو خدا کا وعدہ سچا ہے۔ اگر ہم تم کو کچھ اس میں سے دکھادیں جس کا ہم تم سے وعدہ کرتے ہیں۔ (یعنی کافروں پر عذاب نازل کریں) یا تمہاری مدت حیات پوری کردیں تو ان کو ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًۭا مِّن قَبْلِكَ مِنْهُم مَّن قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْهُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ ۗ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِىَ بِـَٔايَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۚ فَإِذَا جَآءَ أَمْرُ ٱللَّهِ قُضِىَ بِٱلْحَقِّ وَخَسِرَ هُنَالِكَ ٱلْمُبْطِلُونَ ﴿٧٨﴾

اور ہم نے تم سے پہلے (بہت سے) پیغمبر بھیجے۔ ان میں کچھ تو ایسے ہیں جن کے حالات تم سے بیان کر دیئے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن کے حالات بیان نہیں کئے۔ اور کسی پیغمبر کا مقدور نہ تھا کہ خدا کے حکم کے سوا کوئی نشانی لائے۔ پھر جب خدا کا حکم آپہنچا تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا گیا اور اہل باطل نقصان میں پڑ گئے

ٱللَّهُ ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَنْعَٰمَ لِتَرْكَبُواْ مِنْهَا وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ ﴿٧٩﴾

خدا ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے چارپائے بنائے تاکہ ان میں سے بعض پر سوار ہو اور بعض کو تم کھاتے ہو

وَلَكُمْ فِيهَا مَنَٰفِعُ وَلِتَبْلُغُواْ عَلَيْهَا حَاجَةًۭ فِى صُدُورِكُمْ وَعَلَيْهَا وَعَلَى ٱلْفُلْكِ تُحْمَلُونَ ﴿٨٠﴾

اور تمہارے لئے ان میں (اور بھی) فائدے ہیں اور اس لئے بھی کہ (کہیں جانے کی) تمہارے دلوں میں جو حاجت ہو ان پر (چڑھ کر وہاں) پہنچ جاؤ۔ اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار ہوتے ہو

وَيُرِيكُمْ ءَايَٰتِهِۦ فَأَىَّ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ تُنكِرُونَ ﴿٨١﴾

اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تو تم خدا کی کن کن نشانیوں کو نہ مانو گے

أَفَلَمْ يَسِيرُواْ فِى ٱلْأَرْضِ فَيَنظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوٓاْ أَكْثَرَ مِنْهُمْ وَأَشَدَّ قُوَّةًۭ وَءَاثَارًۭا فِى ٱلْأَرْضِ فَمَآ أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَكْسِبُونَ ﴿٨٢﴾

کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا۔ (حالانکہ) وہ ان سے کہیں زیادہ طاقتور اور زمین میں نشانات (بنانے) کے اعتبار سے بہت بڑھ کر تھے۔ تو جو کچھ وہ کرتے تھے وہ ان کے کچھ کام نہ آیا

فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِٱلْبَيِّنَٰتِ فَرِحُواْ بِمَا عِندَهُم مِّنَ ٱلْعِلْمِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُواْ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿٨٣﴾

اور جب ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو جو علم (اپنے خیال میں) ان کے پاس تھا اس پر اترانے لگے اور جس چیز سے تمسخر کیا کرتے تھے اس نے ان کو آ گھیرا

فَلَمَّا رَأَوْاْ بَأْسَنَا قَالُوٓاْ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَحْدَهُۥ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهِۦ مُشْرِكِينَ ﴿٨٤﴾

پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو کہنے لگے کہ ہم خدائے واحد پر ایمان لائے اور جس چیز کو اس کے ساتھ شریک بناتے تھے اس سے نامعتقد ہوئے

فَلَمْ يَكُ يَنفَعُهُمْ إِيمَٰنُهُمْ لَمَّا رَأَوْاْ بَأْسَنَا ۖ سُنَّتَ ٱللَّهِ ٱلَّتِى قَدْ خَلَتْ فِى عِبَادِهِۦ ۖ وَخَسِرَ هُنَالِكَ ٱلْكَٰفِرُونَ ﴿٨٥﴾

لیکن جب وہ ہمارا عذاب دیکھ چکے (اس وقت) ان کے ایمان نے ان کو کچھ بھی فائدہ نہ دیا۔ (یہ) خدا کی عادت (ہے) جو اس کے بندوں (کے بارے) میں چلی آتی ہے۔ اور وہاں کافر گھاٹے میں پڑ گئے